بھارتی ریاست اتر پردیش میں عدالت نے ایک درخواست کی سماعت کی اجازت دے دی ہے جس میں متھورا میں بنی شاہی عید گاہ مسجد کو بھگوان کرشن کی جنم بھومی دیو مندر سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لکھنؤ کے رہائشی رانجانا اگنی ہوتری کی جانب سے دائر کی گئی پیٹیشن میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مغل بادشاہ اورنگزیب کے حکم پر 1669،70ء میں مسجد تعمیر کرائی گئی جو کرشن کی جنم بھومی کے مقام پر ہے۔
درخواست گزار کے وکیل گوپال کھنڈیلوال کا کہنا ہے کہ مسجد کو جنم بھومی پر غلط طور پر تعمیر کیا گیا۔ اس سے قبل ماتھورا کی سول کورٹ نے یہ کہہ کر مقدمہ خارج کر دیا تھا کہ 1991ء کے عبادات کے ایکٹ کے تحت یہ تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ ایکٹ کسی بھی مذہبی مقام کو اسی حیثیت میں تسلیم کرتا ہے جیسا وہ 15 اگست 1947ء کے وقت تھا۔ اس کے بعد درخواست گزار کی جانب سے حکم کے خلاف اپیل دائر کی گئی تھی۔
یاد رہے کہ انتہا پسند ہندو قوم پرست جماعتوں نے مسلمانوں کی زندگیاں اجیرن کرنے کے ساتھ ساتھ مساجد اور تاریخی عمارات کے خلاف بھی محاذ کھول رکھا ہے۔
Advertisement
اس سے قبل بنارس میں واقع گیان واپی مسجد کے خلاف بھی کیس دائر کیا گیا تھا جس پر عدالتی حکم پر حال ہی میں مسجد کا سروے کرایا گیا ہے۔ انتہاپسند ہندوؤں کا دعوٰی ہے کہ یہ بھی قدیم مندر پر تعمیر کی گئی تھی۔
1992ء میں 16 ویں صدی میں تعمیر کی گئی بابری مسجد کو انتہا پسند ہندوؤں نے شہید کر دیا تھا جن کا خیال تھا کہ یہ قدیم رام مندر کے کھنڈرات پر تعمیر کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ نے 2019ء میں وہ مقام رام مندر کی تعمیر کے لیے ہندوؤں کے حوالے کرنے کا حکم دیا تھا۔