روسی کرنسی روبل کی قدر میں سنہ 2015 کے بعد حیران کن اضافہ سامنے آیا ہے۔
روس کے اہم سی آئی بینک کے مطابق گیس کی فروخت کی وجہ سے روبل کی قدر میں اضافہ ہوا ہے۔جون سن 2015 کے بعد گزشتہ سات برسوں میں پہلی مرتبہ روسی کرنسی روبل کی ڈالراور یورو کے مقابلے میں قدر میں اضافے نے ماہرین کو ششدر کر دیا ہے۔
روس کے مطابق یورپ کے چون اہم کسٹمرز نے گیزپروم بینک میں جمعرات انیس مئی کو اکاؤنٹ کھلوائے ہیں۔ان کسٹمرز کو ہدایت دی گئی تھیں کہ وہ گیس کی خریداری کی قیمت روسی کرنسی روبل میں ادا کریں اور اس مناسبت سے ماسکو حکومت کی مہلت بھی ختم ہونے کو ہے۔ان اکاؤنٹس کے کھلوانے کی ایک بڑی وجہ یورپی یونین کے ایگزیکٹیو کی جانب سے رکن ریاستوں کو دی گئی وہ رعایت ہے جس کے تحت وہ روسی گیس کی خریداری کا سلسلہ جاری رکھ سکتی ہیں بشرطیکہ اس عمل سے پابندیوں کی خلاف ورزی نہ ہو۔
ماہرین کا خیال ہے کہ روبل کی قدر میں اضافے کی سب سے اہم وجہ ماسکو حکومت کا یورپی اقوام کو گیس و تیل کو خریداری پر ادائیگیاں یورو کی بجائے روبل میں کرنے کا فیصلہ ہے۔
جمعہ بیس نومبر کی صبح یورپی کرنسی یورو کے مقابلے میں روبل کی قدر میں پانچ فیصد سے زیادہ کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ بظاہر ماسکو کے بازارِ حصص کی مجموعی حیثیت عدم استحکام کا شکار دکھائی دیتی ہے۔ امریکی ڈالر کے مقابلے میں روبل کی قدر میں اضافہ چار فیصد بتایا گیا ہے۔
Advertisement
روبل کی قدر میں اضافہ ایسے وقت میں دیکھا گیا جب روس کو ایک بڑے اقتصادی بحران کا سامنا ہے۔ اس بحران کی اہم ترین وجہ روس کی یوکرین کے خلاف فوج کشی ہے۔ رواں برس اب تک روبل نے ڈالر کے مقابلے میں اپنی قدر میں تیس فیصد اضافہ کیا ہے۔