ماریوپول میں سترہ سو یوکرینی فوجیوں کے ہتھیار ڈالنے کا روسی دعویٰ

78

روس نے دعوٰی کیا ہے کہ اس کے زیرکنٹرول شہر ماریوپول میں ایک ہفتے کے دوران سترہ سو سے زائد یوکرینی فوجیوں نے ہتھیار ڈال دیے جبکہ دوسری جانب امریکا کیف میں اپنا سفارتخانہ دوبارہ کھولنے جارہا ہے۔

غیر ملکی خب رساں ادارے کے مطابق یوکرین نے ماریوپول میں اپنے فوجیوں کو پیچھے ہٹنے کا حکم دیا تھا۔

روس نواز علیحدگی پسندوں کے سربراہ ڈینس پشلین نے بدھ کو مقامی نیوز ایجنسی ڈی این اے کو بتایا کہ یوکرین کے ٹاپ کمانڈر جنہوں نے اسٹیل فیکٹری کے اندر سے زبردست مزاحمت کی وہ ابھی تک اس کے اندر ہی ہیں۔

یوکرین کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ منگل کو 250 سے زائد فوجیوں نے ہتھیار ڈالے تاہم یہ نہیں بتایا کہ ابھی مزید کتنے فوجی اندر ہیں۔

روس نے بدھ کو بتایا کہ مزید 694 فوجیوں نے ہتھیار ڈال دیئے ہیں، جس کے بعد کُل تعداد 959 ہوگئی ہے۔

Advertisement

ماریوپول کے میئر بوئیچونکوف کا کہنا ہے کہ یوکرینی صدر زیلنسکی، ریڈ کراس اور اقوام متحدہ مذاکرات میں شامل تھے، تاہم انہوں نے مزید کوئی معلومات نہیں دیں۔

یاد رہے، ماریوپول اب تک کا سب سے بڑا شہر ہے جس پر روس نے قبضہ کیا ہے اور 24 فروری سے شروع ہونیوالی جنگ کے بعد اسی شہر پر قبضے کی وجہ سے صدر پیوٹن نے جزوی فتح کا دعوٰی کیا تھا۔

امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ روس کے ناجائز حملے کے جواب میں یوکرین کے عوام اپنی سرزمین کا دفاع کررہے ہیں اور اس کی بدولت ہی ایک بار پھر ہماری ایمبیسی فعال ہورہی ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }