روس نے کہا ہے کہ مغربی عسکری اتحاد نیٹو مسلح تصادم کے دہانے پر ہے جو اُس کے ساتھ خطرناک حد تک چھیڑ چھاڑ کر رہا ہے، تاہم نیٹو کے اس رویے کے باوجود روس کا جوہری نظریہ صرف ڈیٹرنس (دفاع کی کم از کم استعداد) کی منطق پر مبنی ہے۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخاروف نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے باہمی خطرات کے ساتھ ساتھ کانفرنس کے روسٹرم سے انفرادی بیانات، یوکرین تنازع کے تناظر میں فریقین کی جوہری ہتھیاروں کی ممانعت سے متعلق کانفرنس کے موقع پر دیے گئے بیانات جوہری بلیک میلنگ کے سوا کچھ نہیں۔
ترجمان ماریا زخاروف نے کہا کہ موجودہ حالات میں نیٹو ممالک نے یوکرینی بحران کو بڑھاوا دیا، روس کے خلاف ایک ہائبرڈ مہم شروع کی، خود کو جوہری اتحاد قرار دیا اور ہمارے ساتھ براہ راست مسلح تصادم کے دہانے پر پہنچ گئے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ کوئی چاہے یا نہ چاہے، جب تک جوہری ہتھیار موجود ہیں، ڈیٹرنس کی منطق جوہری جنگوں کو روکنے کا ایک مؤثر ذریعہ ہے۔
Advertisement
ترجمان روسی وزارت خارجہ ماریا زخاروف نے یوکرین جنگ کے دوران یوکرین اور مالڈووا کو رکنیت کے امیدوار کا درجہ دینے کے یورپی یونین کے فیصلے کی بھی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ اس امر کی تصدیق کرتا ہے کہ آزاد ریاستوں کی دولت مشترکا کی جگہ کی جغرافیائی سیاسی اجارہ داری (جس میں سابق سوویت یونین کی کئی جمہوریہ شامل ہیں) روس پر قابو پانے کے مقصد سے جاری ہے۔
ماریا زخاروف نے مزید کہا کہ یورپی یونین کا مقصد آقا اور غلام کے اصول کی بنیاد پر ہمسایہ خطوں کے ساتھ اپنے تعلقات قائم کرنا ہے۔ یورپی اتحاد سیاسی اور اقتصادی بلیک میلنگ کا سہارا لے رہا ہے اور روس پر غیر قانونی پابندیاں لگانے کے لیے امیدوار ممالک پر دباؤ ڈال رہا ہے جو یورپ میں نئے اختلافات اور بڑے بحرانوں کا سبب بنے گا۔