زمبابوے میں مقامی کرنسی کی قدر میں کمی کے بعد طلائی سکے متعارف

186
Print Friendly, PDF & Email

زمبابوے کے مرکزی بینک نے بڑھتے افراطِ زر پر قابو پانے کے لیے رواں ہفتے سونے کے سکے متعارف کرا دیے۔ جون میں افراط زر تقریباً 192 فیصد سالانہ تک پہنچ گیا تھا جس نے صدر ایمرسن منگاگاوا کی معیشت کو دوبارہ بحال کرنے کی کوششوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

سینٹرل بینک کے گورنر جان منگوڈیا نے طلائی سکوں کی لانچ کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ ایک سکہ 18 سو سے زائد امریکی ڈالر میں دستیاب ہے۔ منگوڈیا نے کہا کہ اس سکے کا نام مشہور وکٹوریہ آبشار ’’موسی اوآتونیا‘‘ کے نام پر رکھا گیا ہے۔ اس سکے کو نقد رقم میں تبدیل کیا جا سکتا ہے اور مقامی اور بین الاقوامی سطح پر اس سے کاروبار کیا جا سکتا ہے۔

مرکزی بینک کے مطابق سونے کے سکے میں ایک ٹروئے اونس سونا یعنی 31.1 گرام سونا ہوگا اور اس سکے کو فیڈلیٹی گولڈ ریفائنری، زمبابوے اور جنوبی افریقا میں زیورات بنانے والی بڑی کمپنی اوریکس اور مقامی بینک فروخت کریں گے۔ سرمایہ کار سونے کے سکے بین الاقوامی سطح پر افراط زر اور جنگوں سے بچاؤ کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

Advertisement

دوسری جانب زمبابوے کے عوام کا کہنا ہے کہ وہ اس رقم کے متحمل بھی نہیں ہو سکتے۔ سرکاری ملازمین کو ملنے والی تنخواہ بھی اتنی کم ہے تو لوگوں کی اکثریت کے لیے ان سکوں کا حصول بہت مشکل ہوگا۔ ایک اور شہری نے افراط زر کم کرنے کی حکومت کی صلاحیت کے بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کے پاس بچت ختم ہو چکی ہے جس سے بدعنوانی میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے لہذا یہ سکہ ایک معمہ ہے کہ وہ مسائل کو کیسے حل کرے گا۔

زمبابوے نے 2009ء میں افراط زر سے تباہ حال اپنے مقامی ڈالر کا استعمال ترک کر دیا تھا اور اس کی بجائے زیادہ تر امریکی ڈالر پر انحصار شروع کر دیا تھا۔ حکومت نے 2019ء میں دوبارہ مقامی کرنسی کو متعارف کرایا تھا لیکن اس کی قدر تیزی سے دوبارہ ختم ہو رہی ہے۔

Advertisement

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.