ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں، ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم،
تعبیر ہے جس کی حسرت و غم، اے ہم نفسو وہ خواب ہیں ہم
الوداع اے محسن پاکستان
ایٹمی پروگرام کے بانی اور نامور سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان 85 برس کی عمر میں انتقال کرگئے(اناللہ واناالیہ راجعون)
ابوظہبی(اردوویکلی):: معروف پاکستانی ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبد القدیرخان انتقال کرگئے،انکی وصیت کے مطابق محسن پاکستان کی نماز جنازہ فیصل مسجد اسلام آباد میں ادا کی گئی ۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو پھیپھڑوں کا عارضہ لاحق تھا کل شدید تکلیف کے باعث انہیں صبح 6 بجے کے قریب کے آر ایل ہسپتال لایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے ایٹمی سائنسدان کو بچانے کی پوری کوشش کی مگر وہ جانبر نہ ہو سکے اور صبح 7 بج کر 4 منٹ پراپنے خالق حقیقی سے جاملے. انکے انتقال پر نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں پاکستانیوں کے علاوہ امت مسلمہ نے گہرے دکھ کااظہارکیا ڈاکٹرقدیر نہ صرف پاکستانیوں بلکہ مسلم امہ کے بھی ہیروسمجھے جاتے تھے۔ڈاکٹرعبدالقدیر خان نے ملکی دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا ، قوم ان کی خدمات کو کبھی نہیں بھولے گی ڈاکٹرعبدالقدیرخان کے انتقال پروزیر اعظم عمران خان ،صدرپاکستان چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور تمام سروسز چیفس نے پاکستان کے معروف سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی وفات پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے ، پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے پاکستان کے دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے گرانقدر خدمات سر انجام دیں ، اللہ تعالی مرحوم کے درجات بلند کرے۔ڈاکٹرعبدالقدیر1936 ء میں بھوپال میں پیدا ہوئے، 1947ء میں قیام پاکستان کے موقع پر اپنی فیملی کیساتھ پاکستان منتقل ہوئے تھے۔ 1967ء میں انہوں نے انجینیئرنگ کی ڈگری یورپی ملک نیدر لینڈز کی یونیورسٹی سے حاصل کی تھی۔ بعد ازاں بیلجیم کی یونیورسٹی سے انہوں نے میٹیلرجیکل انجینیئرنگ کے شعبے سے اپنی ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کی اور ایمسٹرڈیم کی فزیکل ڈائنامکس ریسرچ لیبارٹری سے منسلک ہو گئےڈاکٹر عبالقدیر خان 15 برس یورپ میں رہنے کے بعد سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی درخواست پر 1976 میں پاکستان واپس آئے، انہوں نے 31 مئی 1976 میں انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹریز میں شمولیت اختیار کی۔ بعد ازاں اسی ادارے کا نام یکم مئی 1981 کو جنرل ضیاءالحق نے ’ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز‘ رکھ دیا۔ یہ ادارہ پاکستان میں یورینیم کی افزودگی میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔کہوٹہ ریسرچ لیبارٹریز نے نہ صرف ایٹم بم بنایا بلکہ پاکستان کے لئے ایک ہزار کلومیٹر دور تک مار کرنے والے غوری میزائل سمیت کم اور درمیانی رینج تک مارکرنے والے متعدد میزائل تیار کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ 14 اگست 1996 کو اس وقت کے صدر مملکت فاروق لغاری نے انہیں پاکستان کے سب سے بڑا سِول اعزاز نشانِ امتیاز سے نوازا، اس سے قبل انہیں 1989 میں ہلال امتیاز سے بھی نوازا گیا تھا۔قومی ہیروممتازسائنسدان ڈاکٹرعبدالقدیرخان کی وفات پر یواے ای میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کی ممتازسماجی وکاروباری شخصیات،حاجی خان زمان سرور،محمداکبر،چوہدری محمدصدیق،چوہدری محمدانور،،چوہدری الطاف حسین،ملک محمدشہنازماہل،چوہدری محمدنوازرشیدریحانیہ،چوہدری محمدزمان ریحانیہ،نعیم جدون،طارق محمودراجا،رحمت اللہ چوہدری ،میاں امجدجاوید،طارق جاویدقریشی،خواجہ عبدالوحیدپال،حاجی محمدیسین،چوہدری خالد حسین،محمدجمیل اسحاق،سہیل خاور،اشفاق احمد،انجینئیرمحمدجاوید، قیصرگوندل ،چوہدری دلاورحسین،چوہدری شیربہادر،عامرجٹ،حاجی درازخان،سابق سفیرجمیل احمدخان،احسان اللہ خان،سیمت پاکستانی کمیونٹی کی بڑی تعدادنے محسن پاکستان کے انتقال پرگہرے دکھ اور افسوس کااظہارکرتے ہوئے کہا پاکستانی قوم اپنے محسن کوکبھی فراموش نہیں کرپائے گی کیونکہ ڈاکٹرقدیرنے پاکستان کوایٹمی قوت بنانے میں بنیادی کرداراداکیااورملکی دفاع کوناقابل تسخیربنایا اللہ پاک مرحوم کے درجات بلند فرماکرانکوجنت الفردوس میں اعلی مقام عطافرمائے آمین