روس کے تازہ ترین بین البراعظمی بیلسٹک میزائل ’’سرمٹ‘‘ جس کے متعلق صدر ولادیمیر پیوٹن کا دعویٰ ہے کہ یہ دشمنوں کو دو بار سوچنے پر مجبور کرے گا، امریکا کا کہنا ہے کہ اسے اور اس کے اتحادیوں کو اس میزائل سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے رد عمل میں کہا ہے کہ روس نے جوہری معاہدوں کے تحت اس تجربے کے بارے میں عالمی شراکت داروں کو پہلے ہی آگاہ کر دیا تھا اور اسے امریکا اور اس کے اتحادیوں کے لیے خطرہ نہیں سمجھنا چاہیے۔
روسی فوج نے اس تجربے کے بعد کہا کہ یہ اس میزائل کا پہلا تجرباتی لانچ ہے، ٹیسٹ پروگرام کی تکمیل کے بعد سرمٹ میزائل سسٹم اسٹریٹجک میزائل فورسز کا حصہ بن جائے گا۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے دعویٰ کیا ہے کہ دنیا میں ایک طویل عرصے تک سرمٹ میزائل کا کوئی ثانی نہیں ہوگا اور جو لوگ روس کو دھمکیاں دینا چاہتے ہیں، انہیں اب دو بار سوچنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔
بیان کے مطابق سرمت میزائل ایسی منفرد خصوصیات کا حامل ہے جو اسے کسی بھی موجودہ اور مستقبل کے میزائل دفاعی نظام پر قابلِ اعتماد طریقے سے قابو پانے کی اجازت دیتی ہیں۔
روسی خلائی ایجنسی کے سربراہ دمتری روگوزین نے اس تجربے کو نیٹو کے لیے تحفہ قرار دیا ہے جبکہ روسی وزارتِ دفاع نے کہا کہ یہ میزائل ملک کی جوہری صلاحیت میں نمایاں اضافہ کرے گا۔
روس کا یہ نیا میزائل کئی برسوں کی سخت کاوشوں کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے جسے روس کے یومِ فتح کی تقریبات سے چند ہفتے پہلے لانچ کیا گیا ہے۔ روس کا یومِ فتح 9 مئی کو یورپ میں دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے موقع پر منایا جاتا ہے جس میں ایک فوجی پریڈ کے ذریعے سابق روسی فوجیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا جاتا ہے۔