امریکا نے کہا ہے کہ یورپی مشن کے حالیہ دورہء ایران کے باوجود یہ امر غیر یقینی ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو ازسر نو بحال کیا جا سکتا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے یورپی یونین کے وفد کی تہران کے دورے کے بعد دی گئی جائزہ رپورٹ پر اظہار خیال کیا۔
ترجمان محکمہ خارجہ نے یورپی نمائندے انریک مورا کے دورے کی تعریف کی تاہم کہا کہ اس مرحلے پر معاہدے کی بحالی ابھی بہت دور ہے، ایران کو یہ فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے کہ کیا وہ غیر متعلقہ شرائط پر ہی زور دیتا رہے گا یا وہ جلد ایک معاہدے پر پہنچنا چاہتا ہے جس کا اُنہیں یقین ہے کہ وہ تمام فریقوں کے مفاد میں ہوگا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکا اور اُس کے اتحادی کافی وقت سے اس کے لیے تیار ہیں، اب یہ ایران پر منحصر ہے۔
Advertisement
قبل ازیں یورپی یونین کی فارن پالیسی کے سربراہ جوزپ بورل نے جرمنی میں کہا تھا کہ ایران کے ساتھ معطل بات چیت یورپی یونین کے سفارت کار انریک مورا کے تہران کے دورے کے بعد سے دوبارہ شروع ہو گئی ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے ایران کے ساتھ کیے گئے اس جوہری معاہدے میں واپس آنے کی حمایت کی ہے جس سے ان کے پیشرو ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018ء میں یک طرفہ طور علیحدگی اختیار کر لی تھی۔
تاہم ایران نے معاہدے میں واپس آنے کے لیے جو شرائط پیش کی ہیں اُن میں ایرانی فوج پاسداران انقلاب کا نام دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنا بھی شامل ہے جسے امریکی صدر نے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ ویانا میں ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین جاری جوہری مذاکرات دو ماہ قبل اسی نکتے پر اختلاف کے بعد معطل ہو گئے تھے۔