یوکرینی حکام کے مطابق روسی حملوں کے آغاز سے اب تک مشرقی شہر سیئویرو ڈونیٹسک میں لگ بھگ 15 سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ مقامی یوکرینی کمانڈر کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں فوجی اہلکار اور عام شہری شامل ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرینی صدر زیلنسکی کو خدشہ ہے کہ یوکرینی صدر لوہانسک اور ڈونیٹسک کے صوبوں پر مشتمل شمالی ڈونباس کا علاقہ بڑے پیمانے پر غیر آباد ہو سکتا ہے۔
کییف میں اپنے خطاب کے دوران زیلنسکی کا کہنا تھا کہ اپنی فائر پاور کی برتری کے ساتھ حملہ آور روسی فوجی ڈونیٹسک میں موجود یوکرینی فوجیوں پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔
دوسری جانب، برطانوی فوجی ماہرین کے مطابق روسی فوج یوکرین کے خلاف کارروائی میں متروک فوجی سازوسامان استعمال کر رہی ہے۔
اس تناظر میں برطانوی وزارت دفاع کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ روسی فوج نے 50سال پرانے ٹی-62 ٹینکوں کو اپنی جنوب میں اپنی فوجی کاروائی کا حصہ بنایا ہے۔
Advertisement
یوکرین میں ایک مقامی سیاستدان کا کہنا ہے کہ روسی فوج کے زیر انتظام بندرگاہی شہر ماریو پول میں درجنوں مقامی افراد کی لاشیں ملی ہیں۔
ماریو پول شہری کونسل کے ایک عہدیدار کے مطابق امدادی کارکنوں کو 70 افرادکی لاشیں ملی ہیں۔ یہ لاشیں ایک عمارت کے ملبے تلےسے ملی ہیں جسے روسی فوج نے بمباری کا نشانہ بنایا تھا۔ تاہم اس اطلاع کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔
برطانوی ماہرین کےمطابق روس کی جنوبی فوجی کمانڈ کو یوکرین کے جنوبی علاقوں پر قبضہ کرنےکے عمل میں ہی مشغول رکھا جائے گا۔
یاد رہے، روس نے یوکرینی دارالحکومت کییف پر جارحیت کی مہم میں ناکامی کے بعد سے اپنی توجہ یوکرین کے جنوبی اور مشرقی علاقوں پر قبضہ کرنے پر مرکوز کر رکھی ہے۔