دہشت گرد تنظیم القاعدہ نے توہین رسالت ﷺ کا حوالہ دیتے ہوئے ممبئی اور دہلی جیسے بڑے بھارتی شہروں میں خود کش حملوں کی دھمکی دی ہے۔
پیغمبر اسلام ﷺ سے متعلق اہانت آمیز بیانات کا مبینہ انتقام لینے کے لیے دہشت گرد تنظیم القاعدہ نے بھارت کے متعدد شہروں میں خودکش حملے کرنے کی دھمکی دی ہے جس کی وجہ سے ملک کی مرکزی انٹیلیجنس ایجنسیاں چوکس ہو گئی ہیں۔
القاعدہ نیٹ ورک نے اپنا ایک دھمکی آمیز مکتوب جاری کیا ہے جس میں اس نے کہا ہے کہ پیغمبر اسلام ﷺ کی شان کی لڑائی کے لیے وہ دہلی، ممبئی، اتر پردیش اور ریاست گجرات میں خود کش حملے کرنے کے لیے تیار ہے۔
جواباً بھارتی انٹیلیجنس ایجنسیوں نے اس دھمکی کے بعد تمام ریاستوں اور متعلقہ حکام کو آگاہ کرتے ہوئے انہیں ہائی الرٹ پر رہنے کے لیے کہا ہے۔
بھارتی میڈیا میں القاعدہ سے منسوب جو تفصیلی بیان شائع ہوا ہے اس میں لکھا گیا ہے چند روز قبل ہندوتوا کی تبلیغ کرنے والوں اور اس کے پرچم برداروں نے جو اللہ کے دین اور اس کے شرعی نظام اور فلسفے کے مخالف ہیں، مخلوقات میں سے سب سے پاکیزہ شخصیت کی شان میں توہین کی۔ جن کی ہستی خدا کی ذات کے بعد سب سے زیادہ محترم ہے۔ ان کی پاکیزہ اہلیہ اور ام المومنین سیدہ عائشہ کی بھی ایک بھارتی ٹی وی چینل پر انتہائی برے انداز میں توہین کی گئی۔ اس وجہ سے پوری دنیا کے مسلمانوں کے دلوں سے خون بہہ رہا ہے اور وہ جذبہ انتقام سے لبریز ہیں۔ ہم دنیا کے ایسے ہر گستاخ خاص طور پر بھارت میں ہندوتوا کے دہشت گردوں کو متنبہ کرتے ہیں کہ ہمیں اپنے نبی کی عزت کے لیے لڑنا ہے۔
Advertisement
اس دوران بھارت کی ہندو قوم پرست حکمران جماعت بی جے پی نے ٹیلی وژن مباحثوں میں حصہ لینے والے اپنے نمائندوں کے لیے نئے رہنما اصول جاری کیے ہیں۔
ان کے تحت پارٹی کی جانب سے اب صرف انہی ترجمانوں کو ایسے مباحث میں حصہ لینے کی اجازت ہو گی، جنہیں پارٹی نے کلیئرنس دے رکھی ہو۔ایسے ترجمانوں کو بحث کے دوران مذہبی علامات کے بارے میں بات کرنے کی اجازت نہیں ہو گی اور انہیں اپنی زبان پر بھی قابو رکھنا ہو گا تاکہ وہ پرجوش اور مشتعل نہ ہوں اور کسی کے اکسانے پر بھی پارٹی کے نظریے اور اصولوں کی خلاف ورزی نہ کریں۔
یاد رہے، نوپور شرما نامی خاتون توہین رسات ﷺ کی مرتکب ہوئی تھیں جس کے بعد مسلم ممالک نے اس عمل پر سخت احتجاج کیا اور بھارتی سفراء کو بھی وضاحت کے لیے طلب کیا۔ جس کے نتیجے میں نوپور شرما کو ٹی وی پروگرامات میں روک دیا تھا تاہم، اسلامی ممالک کے نمائندگان نے اس عمل کو ناکافی قرار دیا تھا۔