پاکستان اور یواے ای کے بزنس مینوں کوقریب لاناہمارے مشن کاحصہ ہے
پاکستان بزنس کونسل نے2022-2024 نئے بورڈ کی تشکیل دے دی ۔
پاکستانی مصنوعات کامقامی منڈی میں فروغ اور اضافہ ترجیحات میں شامل ہے
بزنس کونسل میں نئے ممبران کوشامل کرنے کے لیئے بورڈممبران کوٹاسک دیاگیاہے
روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ اوردیگرپراڈکٹس کے فروغ کے لیئے پہلے دن سے کام کررہے ہیں
فیصل نیازترمذی ماہرسفارت کار ہیں وہ بہت اچھاکام کررہے ہیں (صدرپاکستان بزنس وپروفیشنل کونسل ابوظہبی)
ابوظہبی(اردوویکلی)::میری کوشش ہے کہ پاکستان بزنس وپروفیشنل کونسل ابوظہبی میں زیادہ سے زیادہ نوجوان شامل ہوں تاکہ ہم پاکستان کی بہتری اور ترقی کے لیئے ملکرکام کرسکیں پاکستانی مصنوعات کی برآمدات بڑھانا اورانکا مقامی منڈی میں فروغ ہماری ترجیحات میں شامل ہے پی بی سی کا نیا بورڈ آف ڈٓائریکٹرز اس پر خصوصی توجہ دے گا ۔ پاکستانی حکومت درآمدات برآمدات پالیسی پر نظرثانی کرے اور ایسی جامع پالیسیاں ترتیب دے جس سے درآمدات میں کمی اور برآمدات میں اضافہ ہو۔ پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں مسئلہ وسائل نہیں ان کا درست استعمال ہے اگر اسے درست کرلیا جائے تو پاکستان کوکشکول کی لعنت سے نجات مل جائے اوورسیزپاکستانیوں کااعتمادبحال کرکے پاکستان کے لئے زرمبادلہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ پاکستانی اور یواے ای کی تاجربرادری کوقریب سے قریب ترلایاجائے جس سے دونوں ممالک کی بزنس کمیونٹی کوفائدہ پہنچے گایواے ای میں پاکستان کے موجودہ سفیرفیصل نیازترمذی ایک ذہین اور ماہرسفارت کار ہیں انہیں سفارتی امورمیں بہت تجربہ ہے
ان خیالات کااظہارمعروف ماہرمعیشت ،مینجنگ پاڑٹنرایلیٹ گلوبل الائنس وصدرپاکستان بزنس پروفیشنل کونسل ابوظہبی ڈاکٹرقیصرانیس سید نے ایڈیٹڑاردوویکلی سے ایک تفصیلی گفتگومیں کیا۔ ۔
ڈاکٹرقیصر انیس نے کہا پاکستان بزنس پروفیشنل کونسل 2004میں قائم کی تب سے دن بدن اس کاگراف بلندہوتاگیا۔جسے پالیسی آئین کے تحت چلایاجاتاہے جب پاکستان بزنس کونسل بنائی تواس کاآئین ابوظہبی چیمبرکے قواعد وضوابط کے مطابق تیارکیاگیا۔کیونکہ کسی بھی بزنس کونسل کے قیام کے لیئے چیمبرآف کامرس کی کچھ بنیادی قانونی ضروریات ہیں جس کوہرکونسل کوفالو کرنا ہوتاہے پاکستان سینٹرکومدنظررکھتے ہوئے سفارت خانہ پاکستان ابوظہبی کوساتھ ملایا اور سفیرپاکستان کوبزنس کونسل کاچئیرمین بنایا۔ اور کمرشل قونصلرکوممبرایگزیکٹوبورڈ کاعہدہ دیا۔موجودہ سفیرفیصل نیازترمذی پاکستان بزنس وپروفیشنل کونسل ابوظہبی کے 12ویں چئیرمین ہیں ۔فیصل نیازترمذی سفارتی امورکاگہراتجربہ رکھتے ہیں۔جب سے انہوں نے سفارتی ذمہ داریاں سنبھالی ہیں اسی دن سے وہ یواے ای کے مختلف چیمبرزاورٹاپ لیول کے مقامی بزنس مینوں اورحکام سے ملاقاتیں کررہے ہیں پاکستان بزنس کونسل مسلسل ان سے رابطہ میں ہے اورانکی رہنمائی میں نئی پالیسیاں ترتیب دینے کی پلاننگ کررہی ہے
گزشتہ سال ماہ دسمبرمیں ابوظہبی چیمرمیں سالانہ جنرل میٹنگ میں پاکستان بزنس وپروفیشنل کونسل نے باقاعدہ انتخاب کے ذریعے 2022تا2024کے لیئے نئے بورڈ کاانتخاب ہوااورنیابورڈتشکیل پایا۔ڈپٹی ہیڈآف مشن سفارت خانہ پاکستان امتیازفیروزگوندل نے بھی بزنس کونسل کے سالانہ اجلاس میں شرکت کی ۔اورپاکستان بزنس پروفیشنل کونسل ابوظہبی کی کوویڈ وبا اورایکسپو2020میں نمایاں کارکردگی کی تعریف کی اور کونسل کے کردارکوسراہا اور کہا کہ صدرڈاکٹرقیصرانیس (چئیرمین فنانس کمیٹی )پاکستانی اسکول کی بہتری کے لیئے بہت اچھاکام کررہے ہیں بہت سی چیزیں نئی بنائی گئی ہیں اسکول کے تعلیمی معیارمیں بھی نمایاں اضافہ ہواہے۔ڈاکٹرقیصرنے کہا کہ اس وقت ابوظہبی میں تقریبا 30سے زائد بزنس کونسل کام کررہی ہیں جس میں امریکن،سوئس ،انڈین،فلپائن ،پاکستان بزنس کونسل ان تمام کونسلزکے ساتھ بہت سے ایونٹ کاانعقادکرتی ہے۔پاکستان بزنس کونسل سب سے نمایاں ہے اس کی وجہ ہماراسفارت خانہ اورہمارے لیڈرسفیرہمارے ساتھ مل کرکام کرتے ہیں اورہراہم موقع پرمکمل تعاون اوررہنمائی فرماتے ہیں
ابوظہبی میں آئے روزنئے تجارتی قوانین متعارف کرائے جارہے ہیں یہاں کے قانون دبئی کی طرح زیادہ بزنس فرینڈلی نہیں ہیں ان کومزیدلچکداراور آسان بنانے کے لیئے ابوظہبی چیمبرکے ساتھ گفت وشنیدہوتی رہتی ہے ۔تاکہ لوگ آسانی سے ابوظہبی میں کاروبارکرسکیں ،ہماری کوشش ہے کہ سرمایہ کاروں اورچھوٹے کاروباری طبقے کوزیادہ سہولتیں دی جائیں ۔کاروباری اخراجات کم سے کم ہوں تاکہ بزنس مین ان اخراجات کی ادائگی میں پریشان نہ ہو
روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ اوراس سے منسلک دیگرپراڈکٹس کے حوالے سے گفتگوکرتے ہوئے صدرپاکستان بزنس کونسل ڈاکٹرقیصرانیس کاکہناتھا کہ پہلے دن سے ہی روشن ڈیجیٹل اکاونٹ کی عوام تک آگاہی اوراس کی افادیت بارے آگاہی کے لیئے پاکستان بزنس کونسل سفارت خانہ پاکستان ابوظہبی اور بینکنگ چینلزکے ساتھ ملکرتقریباً12پروگرامزکاانعقادکرچکی ہےان پروگرام کی وجہ سے تقریباً5لاکھ نئے اکاونٹ اوپن ہوچکے ہیں پاکساتن بزنس کونسل کی کوشش ہے مزیدروشن ڈیجیٹل اکاونٹ کھلیں اس کاپاکستان اور صارف دونوں کوبہت فائدہ پہنچے گاکیونکہ وہ اپنااکاونٹ ڈالرمیں رکھ کے اس کوروپے میں خرچ کرسکتے ہیں پاکستان کے 14بنک 24گھنٹے روشن ڈیجیٹل اکاونٹ کی سروس فراہم کررہے ہیں۔
ابوظہبی میں حکومت کی دانشمندانہ پالیسیوں کے تسلسل سے ابوظہبی ریذیڈنس آفس کاقیام عمل میں آگیاہے(ADRO).
ابوظہبی امارات یواے ای میں موجودٹیلنٹ کوآگے لاناچاہتی ہے چونکہ کچھ عرصہ سے پروفیشنل لوگ یہاں سے یورپ اور دیگرممالک میں سکونت کے لیئے جارہے ہیں ابوظہبی حکومت نے( اے ڈی آراو)کاقیام عمل میں لاکرایک اچھاقدم اٹھایاہے پاکستان بزنس کونسل ابوظہبی نے حال ہی میں (اے ڈی آر او) کے ساتھ معاہدے کی یادداشت پردستخط کیئے ہیں پاکستان بزنس کونسل کراچی،اسلام آباد،لاہور اوردیگربڑے شہروں کے بزنس مینوں اورپروفیشنلزسے ملاقاتیں کرے گی اور انہیں ابوظہبی میں کیزاد ،آئی کیڈ،الواحہ کیپیٹل اورمصدرسٹی جیسے فری زون ایریاز میں جوائنٹ وینچر اور نئے بزنس سیٹ اپ کے لیئے جگہ کے حصول اورفنانسنگ بارے آگاہ کریں گے اس کے علاوہ امریکہ ،یورپ اوردیگرممالک میں مقیم اوورسیز پاکستانیوں کویہاں بزنس سیٹ اپ کے قیام اورگولڈن ویزہ کے حصول کے سلسلے میں رجوع کریں گے اس سے پاکستان اور یواے ای دونوں ممالک کافائدہ ہوگا چونکہ یواے ای میں موجود انفراسٹکچر بہت جدید ہے یہاں سے زیادہ بہتراندازمیں مارکیٹنگ کی جاسکتی ہے اور مقامی منڈی کے علاوہ دیگرممالک کومصنوعات برآمد کر کے کثیرزرمبادلہ کمایاجاسکتاہے پاکستان کے صنعت کاراس سہولت سے بہت زیادہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں ڈاکٹر قیصرنے کہا کہ پاکستان بزنس پروفیشنل کونسل ابوظہبی اپنے ممبران اور دیگربزنس کمیونٹی کوگولڈن ویزا کے حصول میں رہنمائی اورمعاونت فراہم کرے گی باہمی بزنس سیٹ اپ جس کامقصدٹیلنٹ کوگولڈن ویزہ لے کردیناہے تاکہ وہ دیگرممالک میں جانے کی بجائے یواے ای میں رہتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کوبہترانداز میں سامنے لاکریواے ای کی ترقی میں اپناکردار اداکرسکیں۔اس کے علاوہ ہم پاکستان سے بھی پروفیشنلزکولیکرآئیں گے انکی ہرطرح معاونت کریں گے۔تاکہ وہیواے ای کا10 سالہ رہائشی گولڈن ویزہ لیکرپرسکون طریقے سے خدمات انجام دے سکیں۔
یواے ای 2030منصوبہ پرعمل پیراہے سرمایہ کاروں کومزیدسہولتیں فراہم کی جارہی ہیں ابوظہبی حکومت کی جانب سے انڈسٹری کوفروغ دینے کے لیئے 7شعبوں انڈسٹریل اکوئپمنٹ،الیکٹریکل،الیکٹرانکس،ٹرانسپورٹیشن،کیمیکل،فوڈپراسیسنگ،مشینری ،فارماسیوٹیکل،آئل اینڈگیس ڈاؤن سٹریمنگ شعبوں میں انڈسٹری کوفروغ دینے کے لیئے مالی معاونت بھی دی جارہی ہے۔اے آراو سے ملاقات میں پاکستان بزنس پروفیشنل کونسل کی جانب سے تجویزپیش کی گئی ہم پاکستان سے سرمایہ کاروں کولیکر آئیں گے جس کے لیئے پاکستان کی تمام چیمبرزبشمول فیڈریشن آف چیمبرزکے ساتھ بالمشافہ فیس ٹوفیس میٹنگزکرکے انکویہاں لیکرآئیں گے۔گولڈن ویزہ کے حصول اور بزنس کے قیام میں انکومکمل رہنمائی فراہم کی جائگی۔
CEPA
جامع اقتصادی شراکت داری کامعاہدہ
سیپا ایک نہائت جامع اقتصادی منصوبہ ہےاس میں پاکستان کانام نہیں تھا پاکستان بزنس کونسل نے اس سلسلے میں میٹنگ کی اورکمیٹی سے سفارش کی ہے کہ سیپا میں پاکستان کابھی نام شامل کیاجائے امید ہے اس میں جلد پاکستان کانام شامل ہوجائےگا 3ممالک سیپا پردستخط کرچکے ہیں ۔سیپا کے ذریعہ تجارت میں دونوں ممالک کافائدہ ہے۔جیساکہ پوری دنیاجانتی ہے متحدہ عرب امارات ایک بہت بڑاتجارتی مرکزہے یہاں جدیدانفراسٹرکچراوربہترٹیکنالوجی موجود ہے ۔200سے زائد ممالک کے لوگ قیام پزیرہیں۔یواے ای حکومت کسی ایک ملک پرانحصارنہیں کرتی بلکہ یہ ہرممالک کی ٹیکنالوجی اور صلاحیت سے فائدہ اٹھاتے ہیں یہی وقت کاتقاضااور دانشمندی ہے اس کے پس پردہ یہاں کے حکمرانوں کی دانشمندانہ پالیسیاں ہیں یہی وجہ ہے کہ اپنے قیام سے اب تک یواے ای نے ہرشعبہ میں بیمثال ترقی کی۔
کیزاد،آئی کیڈ،الواحہ کیپیٹل ،مصدرسٹی مین لینڈ ہے اگرآپ یہاں کاروبارکریں توآپکولوکل پارٹنرکی ضرورت نہیں بلکہ غیرملکی بزنس مین بلاشرکت غیر اس کاروبارکا100٪ مالک ہے
اوورسیزپاکستانی فاونڈیشن سے ملاقات
صدرپاکستان بزنس پروفیشنل کونسل نے کہا کہ میں نے گزشتہ دنوں مینجنگ ڈائریکٹراو پی ایف سے ملاقات کی اور انہیں آگاہ کیا کہ بیرونی ممالک میں اوورسیز کی 70٪ لیبران سکلڈ ہے جسکو سکلڈلیبرمیں تبدیل کرکے ترسیلات کوڈبل کیاجاسکتاہے ۔اور یہ ایک دو سال کے اندرممکن بنایاجاسکتاہے جن شہروں سے اوورسیزتارکین وطن کی زیادہ تعدادبیرون ملک جاتی ہے وہاں جدیدترین ٹیکنیکل سینٹرقائم کیئے جائیں جس میں ائرکینڈیشننگ،ہوٹل انڈسٹری ،ہیلتھ سیکٹر ،ویلڈنگ،3ڈی پرنٹنگ،وغیرہ میں لوگوں کوٹریننگ دی جائے تاکہ وہ بیرون ملک صرف مزدوری نہ کریں بلکہ ٹیکنیکل ٹریننگ حاصل کرکے زیادہ اجرت پرکام کرکے زیادہ پیسے کماسکیں۔ ہنرمند افراد کی بیرون ملک زیادہ ضرورت ہے،غیرہنرمند افراد کوہنرمیں ٹرینڈ کیاجائے لوگوں کالائف اسٹائل بدل جائگا۔اوورسیزپاکستانی فاؤنڈیشن ان اداروں کوفرنچائزکرسکتی ہے جس سے ملک میں سرمایہ کاری بھی ہوگی اوراوورسیزپاکستانیوں کوبیرونی ممالک میں جابزکے بہترمواقع بھی ملیں گے۔ان اداروں سے ٹریننگ مکمل کرنے والوں کواوپی ایف باہرکی مستندایجنسیوں سے تصدیق کرکے سرٹیفکیٹ جاری کرے ۔
گلگت بلتستان::
ایکسپو2020دبئی میں پاکستان پویلین کوبہترین پویلین قراردیاگیا۔پاکستان دنیاکاخوبصورت ترین ملک ہے اگرگلگت بلتستان،ناردرن ایریاز وغیرہ میں روڈنیٹ ورک اوربنیادی انفراسٹرکچرکوبہتربناکروہاں سیروتفریح کے مزیدمقام اور رہائش کے لیئے اچھے ہوٹل بنادیئے جائیں اور وہاں امن وامان کی صورت حال کومعیاری بنادیاجائے توپاکستان میں سیاحت کوفروغ ملیگا۔سیاحتی ایریازمیں لاقانونیت کافی الفورخاتمہ کیاجائے پولیس اور عدالتیں فوری انصاف فراہم کرناشروع کردیں ،اور تمام ادارے قانوں اور آئینی حدودکے اندررہ کرکام کرناشروع کردیں ۔توپوری دنیامیں پاکستان کانہائت مثبت امیج ابھرے گا۔پوری دینامیں کرپشن کاوجودہے مگرایک حد تک،ہمارے ہاں یہ زیادہ فروغ پارہی ہے اس کوکنٹرول میں لانا ہوگاجس کے لیئے حکومت وقت کوہنگامی بنیادوں پر کام کرناہوگا
اوورسیزپاکستانی::
اوورسیزکومزیدسہولتیں دی جانی چاہیئیں
دیارغیرمیں محنت کرکے اپنے بچوں کاپیٹ پالنے اور ملکی معیشت کا سہارابننے والے تارکین وطن کوعزت دی جانی چاہیئے تاکہ وہ بھی جب وطن لوٹیں توفخرکرسکیں۔اگراوورسیزکااعتمادبحال کیاجائے تو آج ہم پوری دنیاسے ایک ارب ڈالرلینے کے لیئے بھیک مانگ رہے ہیں اور کوئی ہمیں 1بلین ڈالرنہیں دے رہا۔کتنے افسوس کی بات ہے آج اگراوورسیزکااعتمادبحال کردیاجائے تو اوورسیز کے لیئے یہ رقم بہت معمولی ہے وہ پاکستان کاساراقرضہ بھی اتارسکتے ہیں مگراس کے لیئے انکواعمتادمیں لینابہت ضروری ہے
اوورسیزپاکستانی ہرسال تقریباً30بلین ڈالرسالانہ پاکستان بھیجتے ہیں اورپاکستان کی ایکسپورٹ بھی تقریباً اتنی ہےاس طرح پاکستان کے پاس تقریباً ہرسال 61بلین ڈالراکٹھے ہوجاتے ہیں اگرآمدن کے مطابق اخراجات کیئے جائیں اوردرست فیصلے کیئے جائیں توہمیں 1بلین ڈالرکے حصول کے لیئے کشکول نہ اٹھانا پڑے ۔اگرقرضہ لیکرکسی منصوبے پرکام کرناہے توپھراس پر ضرورت سے زیادہ خرچ نہیں کرناچاہیئے اور منصوبہ سازوں اور صاحب اقتدارکویہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ یہ قرضہ ہم نے واپس بھی کرناہے۔اس لیئے یہ کسی کی پسندناپسند کی بجائے حقیقی منصوبے پر ہی خرچ ہو
ڈاکٹرقیصرنے کہا ہمارے قابل بچے اعلی تعلیم حاصل کرکے ملازمت نہ ملنے کے باعث بیرون ملک جارہے ہیں ہمارااپناقیمتی ٹیلنٹ ضائع ہورہاہے اگرکوئی بچہ ڈاکٹریا انجینئیر یاکسی اور شعبے میں پروفیشنل ڈگری لیتاہے تو وہ تعلیم مکمل کرکے کم از کم 5سال ملک میں خدمت انجام دے۔اس پرقانون سازی ہوناچاہیئے۔تاکہ ہمارااپناٹیلنٹ ملک میں خدمات انجام دے ہم پھل تیارکرکے خود کھانے کی بجائے اسے دوسرے ہاتھوں میں دے کراپنانقصان کررہے ہیں
۔کوویڈکی وبا اور یواے ای حکومت کاکردار۔
جہاں ہم دیگرموضوعات پربات کررہے ہیں وہیں چندسال قبل پوری دنیامیں کوویڈ19عالمی وبانے پوری دنیاکوخوف وہیجان میں مبتلاکردیااورپوری دنیاکی معیشت کومنہ کے بل گرادیا،مگران تمام حالات کے باوجودمتحدہ عرب امارات کے ہردلعزیزحکمرانوں نے عظم وہمت اوردریادلی ایک عمدہ مثال قائم کردی جس کی پوری دنیامعترف ہوئی۔کوویڈمتاثرین کوعلاج معالجے اور چیک اپ/سکرییننگ کی عالمی معیارکی سہولتیں مفت فراہم کیں اور اس میں مقامی شہریوں اورتارکین میں کسی قسم کی تفریق نہ کی گئی۔تمام لوگوں کوایک جیسی بین الاقومی معیارکی سہولتیں بالکل مفت فراہم کی گئیں۔
ڈاکٹرقیصرانیس نے مذہبی حوالے سے یواے ای کے احسن اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ پورے یواے ای میں ایک وقت آزان اور ایک ہی وقت میں نماز کی ادائگی سے یہاں نمازیوں کی تعدادمیں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیاہے یہاں حکومت کی طرف سے جمعہ المبارک کاتحریری خطبہ ہرمسجدمیں پڑھاجاتاہے جس میں امن ومحبت اوربھائی چارے کے فروغ کادرس دیاجاتاہے نمازکے بعد تمام مساجد بن کردی جاتی ہیں ۔پاکستان میں بھی ایسا ہی ہوناچاہیے پورے ملک میں آزان،جماعت اور جمعۃ المبارک کی ادایگی کاایک ہی وقت مقررہو۔اورماہ رمضان المبارک میں بھی تراویح منظم طریقے سے انجام دی جائے جس میں کسی مسلک کی بھی دل آزاری سے پرہیزکیاجاناچاہیئے نیز وقت کی پابندی کوملحوظ خاطررکھاجائےاس سے نمازیوں کی تعداد اور بڑھے گی اور مساجد کی رونقیں مزیدبحال ہونگی
پاکستان سوشل سینٹرابوظہبی::ڈاکٹرقیصرنے کہا کہ مرکزپاکستان بڑا اچھاچل رہاتھامگرچندوجوہات کی بنا پرسینٹربندہوگیا۔پاکستان بزنس کونسل کی کوشش ہے کہ پاکستان مرکزکودوبارہ کھلوایا جائے اور اسے پاکستان ایسوسی ایشن دبئی کی طرح چلایاجائے۔وہاں کی انتظامیہ ڈاکٹرفیصل اکرام اور بورڈممبران بڑے احسن طریقے سے پیڈکے انتظامات چلارہے ہیں،شارجہ سوشل سینٹرکے صدرچوہدری خالد حسین بھی بڑے فعال ہیں اورسینٹرکوبڑے اچھے طریقے سے چلارہے ہیں اسی طرح پاکستان بزنس کونسل دبئی میں احمد شیخانی ،اقبال داؤد اوردیگرکونسل ممبران بڑے احسن اندازمیں پاکستان بزنس کونسل دبئی کے امورسرانجام دے رہے ہیں
میری تجویزہے کہ الیکشن کی بجائے اچھے لوگوں کوآگے لایاجائے۔ اگرپاکستان سینٹرکھل جائے تولوگوں کومل بیٹھنے کاموقع ملے گا اورمثبت تفریحی سرگرمیوں کاانعقادممکن ہوجائگا۔جبکہ مرکزکھلنے سے ان ڈورگیمزکھیلی جاسکیں گی۔یواے ای میں مقیم پاکستانیوں کوچاہیئے کہ وہ رضاکارانہ طورپرکام کریں پاکستان بزنس کونسل ایک اوپن فورم ہے مثت تجاویزدیں ۔ہمارے ساتھ ملکرپاکستان کی بہتری کے لیئے کام کریں
پاکستان بزنس کونسل میں چھوٹے بزنس مینوں کوشامل کرکے انکی درجہ بندی کی جائیگی۔ جو اپنے اپنے شعبوں پر بھرپور توجہ دے سکیں گےہمیں نئے خون کی ضرورت ہے میں اپنے زاتی کاروبارسے قیمتی وقت نکال کربزنس کونسل کووقت دیتاہوں میرے دیگرساتھیوں کابھی یہی حال ہے وہ بھی اپنی ملازمت یاگھریلومصروفیات کوترک کرکے کمیونٹی کی خدمت کے لیئے وقت نکالتے ہیں ہم سب کامقصدپاکستان کی خدمت ہے
پاکستانی اسکولوں کے بارے گفتگوکرتے ہوئے ڈاکٹرقیصرانیس کاکہناتھا
کہ اس وقت سب سے کم فیس پاکستانی اسکولوں میں ہےایک بچے کی فیس صرف 300درہم ماہانہ ہے جبکہ کسی بھی اسکول میں2/ 3ہزاردرہم سے کم فیس نہیں۔میں نے بحیثیت چئیرمین فنانس کمیٹی اسکول کے نظم وضبط اورتعلیمی معیارکی بہتری کے لیئے کئی اقدام اٹھائے گئے جس سے تعلیمی معیاربہت بہترہواہمیں ایڈک کی جانب سے کافی مشکلات کاسامناہے مگراس کے باوجوداسکول مینجمنٹ کمیٹی،ایجوکیشن اتاشی کے تعاون اورسفیرپاکستان کی رہنمائی میں اسکولوں کے معاملات کوبہتربنایا۔کمروں کی تعدادکم ہے جس کی وجہ سے نئے بچوں کاداخلہ ممکن نہیں ۔ہمیں مزیدکمروں کی بہت ضرورت ہے اس وقت تقریباً2500 بچے ابوظہبی اسکولوں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں اگرنئے کمرے بن جائیں تویہ تعداد3500تک بڑھ سکتی ہےپاکستان بزنس کمیونٹی سے اپیل ہے وہ آگے آئے انفرادی طورپرلوگ اپنے نام سے کمرے تعمیرکراسکتے ہیں اسکول کی جگہ بڑے اچھے علاقہ میں ہے اس میں توسیع کی بہت گنجائش ہے کمرے تعمیرکرانے میں حصہ لیں صدقہ جاریہ ہے جتنے بچے ان میں تعلیم حاصل کریں گے اسکاثواب ان کوملیگاپورے یواے ای میں پاکستانی اسکولوں کی تعداد9ہے۔کیا16لاکھ پاکستانی ان اسکولوں کونہیں سنبھال سکتی۔لہذابحیثیت چئیرمین فنانس کمیٹی شیخ خلیفہ بن زایدعرب پاکستان اسکول،وچئیرمین بورڈآف ٹرسٹیزشیخ خلیفہ بن زاید پاکستان اسکول وصدرپاکستان بزنس پروفیشنل کونسل ابوظہبی پوری پاکستانی بزنس کمیونٹی سے درخواست کرتاہوں کہ وہ اسکول کی توسیع میں حصہ لیں بالخصوص مخیر حضرات آگے آئیں اور نیکی کے اس کام میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیں ۔ہم سب کامقصد ایک ہی ہے پاکستان کامثبت امیج اجاگرکرنا دیارغیرمیں پاکستانی کمیونٹی اور پاکستان کی خدمت کرنا۔اللہ تعالی ہماری کوششوں کوقبول فرمائے آمین جزاک اللہ۔