ابوظہبی (اردوویکلی)::متحدہ عرب امارات کے بڑے شہروں میں پائے جانے والے خورس (سمندری کریکس) نہروں سے بنی ہیں جو ماہی گیری اور تجارتی سرمرگیوں کے مقاصد پورا کرنے کے ساتھ اب سیاحوں کیلئے آبی تفریح کا پرکشش مقامات ہیں ، یہاں دلکش آبی نظارے موجود ہیں جن کے ارد گرد عمدہ ریستوران اورپرآسائش سہولیات موجود ہیں ” دنیا کا بہترین سرما ” کے موضوع سے منائی جانے والی مہم حال ہی میں متحدہ عرب امارات میں شروع ہوئی ہے اور امارات نیوز ایجنسی ، وام نے اس تناظر میں ملک کی مشہور خورس کا جائزہ لیا جہاں سیاحوں آکر طویل وقت گزارتے ہیں – خور دبئی جوکہ خلیج عرب کے پانیوں میں دبئی کی قدرتی کریک ہے اور 15 کلومیٹر طویل تک پھیلی ہوئی ہے اور یہ شہر کو دو حصوں میں تقسیم کرتی ہے جنہیں دیرۃ و بر دبئی کے نام سے پہنچانا جاتا ہے ۔ تاریخ پر نظر دوڑایں تو اس کھاڑی نے خطے کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کیا اور آج یہ سیاحوں کے ساتھ مقیم افراد کیلئے بھی کشش کا باعث ہے – راس الخور دراصل خور دبئی کا توسیعی مقام ہے جوکہ جنگلی حیات کیلئے محفوظ مقام بھی ہے ۔ یہ 2ء6 مربع کلومیٹر رقبے پر واقع ہے جہاں جانوروں کی 450 اقسام اور پودوں کی 47 اقسام پائی جاتی ہیں ۔ یہ مہاجر پرندوں کیلئے جنت مقام جیسا ہے ، موسم سرما میں یہاں آنے والے پرندوں کی تعداد 25 ہزار تک پہنچ جاتی ہے ، رواں سال ایسے پرندوں کی 180 اقسام کی یہاں آمد ریکارڈ کی گئی ہے ۔ یہاں آنے والے فلیمنگوز سب سے زیادہ کشش کا باعث ہوتے ہیں ، یہاں جنگلی حیات کی پناہ گاہ میں بڑی تعداد میں ملارڈز ، پن ٹیلز ، کامن ٹیلز ، واڈرس، شور برڈز اور ریپٹرز بھی آتے ہیں – شارجہ کی خور کلباء مشہور ہونے کے ساتھ مینگرووز کی جنت ہے ، یہاں ٹائیڈل کریکس ، ریتلے ساحل بھی کشش کا مقام ہیں اور پرندے ان کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں ۔ یہ خور نایاب نسل کے پرندوں کی افزائش کا مقام بھی ہے جن میں وائٹ کالرڈ کنگ فشر اور سائکس واربلر شامل ہیں جبکہ پونڈ ہیرون کیلئے بھی یہ موسم سرما کا پرکشش مقام ہے – خور عجمان سات کلومیٹر تک پانی میں پھیلی ہوئی ہے جبکہ اسکی دو کلومیٹر طویل ساحل ہے اور ایک ٹائیڈ کریک ہے ۔ یہ جگہ مختلف آبی کھیلوں اور سرگرمیوں کیلئے مشہور ہے ۔ یہ الزوراء نیچر ریزرو کا بھی گھر ہے جوکہ مینگروز ، لیگونز اور ریتلی ساحلوں پر مشتمل ایکوسسٹم کا حصہ ہے ۔ یہاں پرندوں کی 60 کے قریب اقسام پائی جاتی ہیں جن میں پنک فلیمنگو ، ایگرٹ اور ہیرون بھی شامل ہیں – خور ام القوین ایک ٹائیڈل ویٹ لینڈ ہے جوکہ ام القوین امارت میں میں واقع ہے ، یہاں کیکڑوں ، مولسکس اور سرمائی ساحلی پرندوں کی کئی اقسام پرورش پاتی ہیں – خور راس الخیمہ ، راس الخیمہ کی سب سے طویل کریک ہے جوکہ خلیج عرب کے شمال مشرقی داخلی مقام سے 64 کلومیٹر طویل فاصلے تک پھیلی ہوئی ہے ۔ راس الخیمہ شہر سے 14 کلومیٹر جنوب میں ایک ویٹ لینڈ خور مزاحمی میں 2018 کو ایک کنزورویشن علاقہ تشکیل دیا گیا تھا جوکہ 3 مربع کلومیٹر پر محیط ہے ۔ یہاں مختلف جنگلی حیات کیلئے جائے سکونت اور خوراکی زرائع میسر ہیں جن میں فلمیمنگوز بھی شامل ہوتے ہیں ۔ یہ انتہائی معدومیت کے خطرے سے دوچار سبز کچھوے کا گھر بھی ہے ، اس کچھوے کو آئی یو سی این نے معدومی کا شکار ریڈ لسٹ میں شامل کررکھا ہے – خور المقطع ایک ایسی تاریخی آبی گزرگاہ ہے جس نے ابوظہبی کو باقی ملک سے الگ کررکھا ہے ۔ اس خور میں القانا ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کے ذریعے شیخ زاید گرینڈ مسجد کا دلکش نظارہ میسر آتا ہے ۔ خور المقطع میں واقع واٹر فرنٹ سیاحوں کیلئے پرکشش مقام ہے جس میں بہت بڑا ایکوریم ، سینما ، وی آر زون ، ای سپورٹس ایرینا ، لائف سٹائل ویلنس ہب واقع ہیں ۔ یہاں 8 ہزار مربع میٹر کا مقام ‘ دی برج ” کے نام سے مشہور ہے جہاں صحت و بھلائی تک کے خصوصی شعبوں کے سات زون ہونگے(بشکریہ وام)۔