ابوظہبی(اردوویکلی)::ہرسال کی طرح امسال بھی ماہ رواں میں صدرمتحدہ عرب امارات عزت مآب شیخ خلیفہ بن زایدآل نہیان کی عظیم سرپرستی میں خلیفہ انٹرنیشنل ڈیٹ پام وزرعی اختراع ایوارڈکے زیراہتمام 3روزہ،7ویں بین الاقوامی کھجور کانفرنس ایمیریٹس پیلس ہوٹل ابوظہبی میں منعقدہوئی جس میں دنیا کے 42 ممالک کے 475محققین اورماہرین نے شرکت کی،پاکستان سےانسٹیٹیوٹ آف فوڈسائنسز وٹیکنالوجی سندھ ایگریکلچر یونیورسٹی ٹنڈوجام کے ڈائریکٹر، ڈاکٹراعجاز حسین سومرو کی قیادت میں ڈاکٹر شہزورگل خاصخیلی اور ڈاکٹر آسیہ اکبر پنہورنے شرکت کی۔وفد نے پاکستان اور خاص طور پر سندھ اور بلوچستان میں پیدا ہونے والی کھجور اور اس کی مصنوعات پر تحقیقی مقالے پیش کئیے کانفرنس میں سندھ زرعی یونیورسٹی کے ڈاکٹر اعجاز حسین سومرو نے ” موزاوتی اور اصیل کھجور کی فعال اور حسی خصوصیات” اور ڈاکٹر شہزور گل خاصخیلی نے َ "سٹوریج کے مختلف درجہ حرارت کے دوران کھجور سے تیارکردہ جام اور معیار کا جائزہِ” جبکہ ڈاکٹر آسیہ اکبر پنہور نے "کھجور کے پاؤڈر سے بسکٹِ کی تیاری” پر اپنے مقالے پیش کئے۔پاکستانی ماہرین کی اس نئی تحقیق میں مختلف ممالک کے ماہرین اور سرمایہ کاروں نے دلچسپی کا اظہار کیا،کانفرنس میں ڈاکٹرشہروزگل نے نمائیندہ اردوویکلی سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دنیامیں کھجورکی پیداوارمیں پانچویں نمبرپرہےبدقسمتی سے مناسب اسٹوریج نہ ہونے کی بناپرکھجورکی بڑی تعداد ضائع ہوجاتی ہے اگرسندھ میں خیرپورسائڈپرنئے کولڈاسٹوربنائے جائیں توہم کھجورکومحفوظ بناکرضائع ہونے والا قیمتی زرمبادلہ بچاسکتے ہیں اگرحکومت کے ساتھ پرائیویٹ سیکٹرکھجور انڈسٹری میں سرمایہ کاری کرے تویہ ایک منفعت بخش صنعت بن سکتی ہے ڈاکٹرشہزورنے کہا کہ پاکستان میں پیداہونے والی موزاوتی کھجورپاکستان کی بجائے ایران لیجاکراسے عمدہ طریقے سے پیک کرکے دوبارہ فروخت کے لیئے پاکستان بھیجی جاتی ہے کانفرنس میں شرکت کرنے والی دوسری محققہ محترمہ ڈاکٹرآسیہ اکبرپنہورنے کہا کھجورکے پاؤڈرسے بسکٹ کی تیاری پرکسی اور نے اتناکام نہیں کیا جتنا میں نے کیا اور کانفرنس میں میرے پیش کردہ مقالے کو بہت توجہ سے سناگیا اور سراہاگیاآسیہ اکبرنے کہا کہ کانفرنس میں شریک مقامی کمپنیوں کے نمائیندگان نے مجھ سے رابطہ کیاآسیہ اکبر نے کہا کہ اس کے علاوہ بھی وہ کجھورسے تیارہونے والی دیگرغذائی اجناس پرریسرچ کررہی ہیں،جوجلدمنظرعام پرآجائیں گی۔