ایڈنوک کے سربراہ کا کورونا کے توانائی کے شعبے پر اثرات پر تبادلہ خیال
متحدہ عرب امارات کی ڈیجیٹل معیشت میں منتقلی کے عمل میں تیزی آئی ہے
وزیر صنعت و جدید ٹیکنالوجی اور ابو ظبی نیشنل آئل کمپنی، ایڈنوک کے گروپ سی ای او ڈاکٹر سلطان بن احمد الجابر نے توانائی کی صنعت کی صورتحال پر معروف توانائی ماہر معاشیات اور پلٹزر ایوارڈ یافتہ مصنف ڈاکٹر ڈینیل یارگین سے ورچوئل طور پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ ڈاکٹر ڈینیل یارگین کو انٹریو میں ڈاکٹر الجابر نے کہا کہ در حقیقت موجودہ غیرمعمولی اوقات نے اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ ہماری قیادت کی رہنمائی میں ایڈنوک میں جامع تبدیلی ممکن ہوئی۔ ہم نے اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے، اپنی تیزی کو مستحکم کرنے پر توجہ مرکوز کی جس نے ہمارے کاروبار میں مستقل طور پر استعداد کو تقویت بخشی۔ انھوں نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم اس بات پر توجہ مرکوز کرچکے ہیں کہ ہم اپنے اخراجات کو کنٹرول کرسکتے ہیں اس کے نتیجے میں ہم نے مشکل حالات کے دوران لچکدار رہنے میں کامیاب رہے اور اپنے اسٹریٹجک ترجیحات کے مطابق فراہمی جاری رکھی۔ انہوں نے کہا کہ ادنوک کی اولین توجہ اس کے ملازمین کی صحت اور حفاظت ہے۔ ایڈنوک کے سی ای او نے کہا کہ عالمی معیشتوں پر کے اثرات کے باوجود متحدہ عرب امارات کا قابل اعتماد کاروباری ماحول عالمی سطح پر سرمایہ کاری کے مواقع کو اپنی طرف متوجہ کرتا رہا اور جون میں ایڈنوک نے 20.7 ارب ڈالر (76 ارب درہم کا ) توانائی انفراسٹرکچر معاہدہ کیا۔ اس کی ایک حالیہ مثال ادنوک کا نیا شپنگ جوائنٹ وینچر ہے جو چین کے وانوہوا کیمیکل گروپ کے ساتھ ہے جو ایل پی جی کو بڑھتی منڈیوں میں لے جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہماری سرمایہ کاری کی حکمت عملی یکساں ہے۔ اس کی توجہ ویلیو ایڈ کرنے، سرمائے کے بہتر استعمال اور اپنے اثاثوں کو زیادہ موثر طور پر استعمال کرنے پر ہے۔ انھوں نے کہا کہ مقامی طور پر بڑے مواقع ہیں جہاں ہم اپنے آپریشنز میں توسیع کے لئے خاص طور پر ڈاؤن سٹریم میں سمارٹ سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ وزیر مملکت نے کہا کہ یہاں پائیدار ترقی کو آگے بڑھانے کے لئے ہمارے موجودہ عالمی معیار کے بنیادی ڈھانچے، اعلی معیار، مسابقتی فیڈ اسٹاک ، اور بہترین جغرافیائی محل وقوع کا فائدہ اٹھانے کا بڑا موقع ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ موجودہ اور نئے شراکت داروں کو ایڈنوک کی ویلیو چین میں پرکشش ترقی کے مواقع کے امکانات کی کھوج کی دعوت دیتا ہوں۔ وزارت صنعت و جدید ٹیکنالوجی کے کردار کے بارے میں انھوں نے کہا کہ وزارت قومی معیشت کے لئے اسٹریٹجک اہمیت کی حامل صنعتوں پر توجہ مرکوز کرے گی اور صنعتی ترقی پر توجہ دینے سے ملک کی قدر کو فروغ ملے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہمارا اصل مینڈیٹ چوتھا صنعتی انقلاب خاص طور پر صنعت اور ٹیکنالوجی کے مابین ہم آہنگی، مشین لرننگ، انٹرنیٹ آف تھنگز، آٹومیشن اور ڈیجیٹائزیشن ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایڈنوک کی طرح وزارت ان سب لوگوں کو دعوت دیتی ہے جو متحدہ عرب امارات کے ساتھ شراکت کرنا چاہتے ہیں۔ سیشن کے دوران ڈاکٹر الجابر نے کووڈ کے بعد کے دور میں پائیدار معاشی پیشرفت جاری رکھنے میں ٹیکنالوجی کی اہمیت پر بھی تبصرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کوویڈ کے تجربے سے متحدہ عرب امارات کی ڈیجیٹل معیشت میں منتقلی کے عمل میں تیزی آئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نہ صرف اس منتقلی کے نازک اثرات کو سمجھتا ہے بلکہ حقیقت میں اس میں سرمایہ کاری کی ہدایت کررہا ہے۔ مثال کے طور پر ہم نے ابو ظبی میں دنیا کا پہلا مصنوعی ذہانت کا انسٹیٹیوٹ محمد بن زاید یونیورسٹی برائے مصنوعی ذہانت بنایا ہےجس میں جنوری میں داخلے شروع ہونگے۔ ڈاکٹر الجابر نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی متعدد شعبوں خصوصاََ تیل اور گیس کے شعبوں کی ترقی کے عمل کوآگے بڑھانے میں مدد فراہم کرسکتی ہے۔ ادنوک میں ہم اپنی کارکردگی کو بڑھانے اور ویلیو چین میں اضافے کیلئے جدید ترین ٹیکنالوجیز شامل کررہے ہیں (ابوظہبی :وام نیوز)۔۔