متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانی کمیونٹی اوراخلاقی ذمہ داریاں

تازہ ترین سیاسی وعلاقائی صورتحال اورسوشل میڈیاکاکردار

262

ابوظہبی (چوہدری ارشدسے) ہرملک کی اپنی اپنی داخلی اورخارجی پالیسیاں ہوتی ہیں جووقتی اتارچڑھاؤ اور حالات کے ساتھ ساتھ تبدیل ہوتی رہتی ہیں کسی ملک کی پالیسیوں پرکوئی دوسراملک اعتراض نہیں کرسکتا اور بالخصوص داخلی پالیسیوں پر کیونکہ ہرملک اپنے اندرونی حالات کوکنٹرول رکھنے کے لیئے اپنی سہولت،بہترتحفظ اور ضرورت کے مطابق اقدامات اٹھاتاہے اسی طرح متحدہ عرب امارات میں کوروناوباکے باعث اور اس دوران پیداہونے والی صورتحال کے پیش نظریہاں کی حکومت نے بھی اپنی سابقہ پالیسیوں پرنظرثانی کرناشروع کردی۔جیساکہ سب جانتے ہیں کوروناوباکے ابتدائی دورسے لیکر ابھی تک  متحدہ عرب امارات اور بالخصوص ابوظہبی حکومت نے جس طرح حفاظتی تدابیراختیارکیں وہ قابل ستائش ہیں نہ صرف امارات کے مقامی لوگوں بلکہ رہائشیوں کوبھی نارمل چیک اپ ،فری کوروناٹیسٹ اورعلاج معالجے کی جوبہترسہولتیں مہیاکی جارہی ہیں وہ شائدہی دنیاکے کسی دوسرے ترقی پزیر ملک میں موجود ہوں یابلاقیمت مہیاکی جارہی ہوں حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے تمام اقدامات یقیناً عوام الناس کواس موذی اور جان لیواوباسے بچانے کے لیئے ہی ہیں مگربدقسمتی سے حکومتی اقدامات کے برعکس چندلوگ قانون کی معمولی اورغیرمعمولی خلاف ورزیوں کواپنی بہادری تصورکرتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں انہیں کوئی نہیں دیکھ رہا انکی یہی خام خیالی ایک دن ان کے لیئے بہت بڑی مصیبت اور پریشانی کاباعث بن جاتی ہے اور پھروہ اسکا قصورواریہاں کی مقامی حکومت کوگردانتے ہیں اور خودکی ہوئی خلاف ورزی کوبھول چکے ہوتے ہیں متعدد بار مشاہدے میں آیاہے کہ جولوگ بیرونی ممالک سے واپس  ابوظہبی آناچاہتے ہیں وہ صرف 14دن کے قرنطینہ اور کورونا ٹیسٹ سے بچنے کے لیئے غیرقانونی ذرائع اختیارکرتے ہیں جیسے صحرائی راستے  سے جہاں پولیس چیک پوسٹ نہیں ہوتی وہاں سے یادیگرطریقوں سے ابوظہبی داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں اور کئی بار سی آئی ڈی نے ایسے لوگوں کوپکڑابھی ہے مگر اس کے باوجودلوگ بازنہیں آتے اور اس فعل میں صرف پاکستانی نہیں بلکہ کئی اور ممالک کے لوگ بھی شامل ہیں،اس سے پیشترجب امارات سے پاکستان جانے والی پروازوں پرپابندی لگی توچندنافہم لوگوں نے ایک طوفان بدتمیزی برپاکردیا(اس میں جینئون قسم کے لوگ بہت کم تھے)اورال لصبح سفارت خانہ پاکستان اور پی آئی آفس کے باہرجمع ہوجاتے کئی بارمقامی پولیس نے ان لوگوں کووہاں سے زبردستی ہٹایا(حالانکہ یہاں پرمقیم سب لوگوں کوپوری طرح اس بات کاعلم ہے کہ یہاں کسی قسم کے اجتماع یااحتجاج کی اجازت بالکل نہیں)۔ گزشتہ کچھ ہفتوں سے امارات میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کافی پریشان دکھائی دے رہی ہے جس کی بنیادی وجہ سوشل میڈیاپرپھیلنے والی خبریں اورچند  پوسٹ ہیں  اس کے علاوہ کچھ پاکستانی اینکرزکے غیر ذمہ دارانہ  بیانات ہیں جو یہ دعوی کررہے ہیں کہ پاکستان کاجھکاؤ ترکی اور ایران کی جانب ہونے سے سعودی عرب  اورمتحدہ عرب امارات  پاکستانی حکومت سے  سخت ناراض ہیں۔ اس طرح کی  گمراہ کن باتوں کی وجہ سے پریشان کن خبروں کا بازار گرم ہو گیا ہے جس کے مطابق اماراتی حکومت کی جانب سے یہاں سے پاکستانیوں کی بڑی تعداد کو نکالنے کی تیاری ہو رہی ہے۔ حالانکہ اماراتی حکومت کی جانب سے ایسا کوئی اعلان جاری  نہیں کیاگیا اور نہ ہی عملی طور پرایسا کوئی قدم اٹھایا گیا۔ اماراتی حکومت نے چندممالک کے لوگوں کے لیئے وزٹ ویزہ پر پابندی عائد کی ہے، جس کی وجہ متعلقہ ممالک میں  کروناکیسز کی بڑھتی ہوئی تعدادہے۔ مگربعض میڈیا اینکر اور سوشل میڈیا صارفین نے اپنی کم علمی اورغیرمصدقہ اطلاعات کی بناپربہتان بازی کی بوچھاڑ شروع کردی ۔وہ نہیں جانتے کہ انکی ان حرکات سے دیارغیرمیں مقیم  ہمارے کئی بھائیوں کوناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتاہے لہذا ہمیں بات چیت کرتے وقت انتہائی محتاط رہناچاہیئے اور بالخصوص سوشل میڈیاپرچلنے والی ہرپوسٹ کو بغیرسوچے سمجھے اور بغیرتصدیق کیئے شئیرنہیں کرنا چاہییے….وزارت اطلاعات پاکستان اور حکومت پاکستان سے گذارش ہے کہ خدارا ایسے میڈیااینکرکووارننگ دی جائے جوغیرذمہ دارانہ بیانات سے نہ صرف تارکین وطن کے لیئے بلکہ پاکستان کے لیئے بھی مشکلات پیداکرتے ہیں اس سلسلے میں پیمرا کو پرنٹ والیکٹرانک میڈیا مالکان کوہدائت نامہ جاری کرناچاہیے کہ ایسے اینکرحضرات نہ تومیڈیاٹاک شوز میں کوئی ایسی بات کریں اور نہ ہی صحافی حضرات ایسے معاملات کوخبروں کی زینت بنائیں جس سے اوورسیزپاکستانیوں پرمنفی اثرات پڑیں کیونکہ صرف متحدہ عرب امارات میں 16 لاکھ سے زائدپاکستانی روزگار اور کاروبارکے سلسلے میں مقیم ہیں  نیزاسی طرح فیس بک کے استعمال میں بھی احتیاط برتنی چاہیئے اور ہرپوسٹ کولائک کرنے یاکسی کی جانب سے بھیجی گئی فرینڈ ریکوئسٹ کو کلک نہیں کرناچاہیئے نئے دوست بنانے سے پہلے اچھی طرح جانچ لیں کہ آپ اس فرد کوذاتی طورپرجانتے ہیں اگرآپ اس فرد کوذاتی طورپرنہیں جانتے تو اسکو دوستوں کی لسٹ میں شامل نہ کریں کیونکہ بعض اوقات ایسے لوگ آپ کے لیئے بہت بڑی مشکل کاباعث بن سکتے ہیں اسی بات کومدنظر رکھتے ہوئے چندروزپیشترسفارت خانہ پاکستان ابوظہبی اور پاکستان قونصلیٹ دبئی نے بھی امارات میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے نام ایک پریس ریلیزجاری کی جس میں تارکین وطن سے اپیل کی گئی کہ وہ سوشل میڈیااستعمال کرتے وقت مقامی قوانین کاخیال رکھیں اوربلاوجہ سوشل میڈیاسرگرمیوں سے اجتناب برتیں اور کوئی ایسی پوسٹ شیئر نہ کریں جس   کی مقامی قانون اجازت نہیں دیتا اور اگرکسی کمیونٹی ممبر کوکوئی مسئلہ درپیش ہوتووہ سفارت خانہ پاکستان (Parepabudhabi@pakistanembassyuae.org)،/0569948924/024447800  Parepdubai1@mofa.gov.pk، 056-3962911 / 04-3973600 اورپاکستان قونصلیٹ دبئی سے درج ذیل نمبر اور ای میل ایڈریس پررابطہ کیاجاسکتاہے

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }