اپلاز ادب مشاعرہ 2024نے 90 کی دہائی کے مشاعروں کی روایت کو پھر سے زندہ کر دیا

49

اپلاز ادب نے دبئی کے 90 کی دہائی کے مشاعروں کی سنہری روایت کوایک بار پھر سے زندہ کر دیا۔

اپلازادب مشاعرہ کے انعقاد میں حبیب بنک لمیٹڈاورشرف ایکسچینج کازریں تعاون شامل تھادبئی(اردوویکلی)پاکستان ایسوسی ایشن دبئی میں حبیب بنک لمیٹڈ-شرف ایکسچینج اپلازادب مشاعرہ 2024نے دبئی کی ادبی فضاؤں میں ایک بار پھر مشاعرے کی روایت کو زندہ کیا گیا ۔ یہ مشاعرہ اپلاز ادب کی جانب سے منعقد کردہ حبیب بنک-شرف ایکسچینج کارپوریٹ مشاعرے کا تیسرا ایڈیشن تھا، جس نے اپنے وقار اور ادبی شان و شوکت میں ہر بار پچھلی تقریبات کو پیچھے چھوڑدیا۔
اپلاز ادب مشاعرے کی اس خوبصورت شام کو ملک اور بیرونِ ملک کے ممتاز شعراء کی شرکت نے یادگار بنا دیا، جن میں نووارد شعرا سے لے کر مشاعرے کے صدر، محترم انور شعور تک شامل تھے۔ اس مشاعرے کی نظامت کا فریضہ تجربہ کار شاعر اور مشاعرہ کنوینر منصور عثمانی نے نہایت شائستگی اور مہارت کے ساتھ انجام دیا، جن کی شگفتہ گفتار نے حاضرین کو محو کر دیا۔ تقریب میں شریک دیگر معروف شعراء میں منظر بھوپالی، فرحت عباس شاہ، راجیش ریڈی، پاپولر میرٹھی، اقبال اشعر، ندیم بھابھا، محشر افریدی، طارق قمر، فوزیہ رباب، اور ظہیر مشتاق رانا شامل تھے، جنہوں نے اپنے کلام سے حاضرین کے دل موہ لیے۔
مشاعرے کی رونق دوبالا کرنے کے لیے ہیڈترسیلات،حبیب بنک لمیٹڈ خاقان محمد خان اپنی ٹیم کے ہمراہ موجود تھے۔چیف ایگزیکٹوآفیسر شرف ایکسچینج عمادالملک نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اپلازادب کے اس مشاعرے اور دیگر ادبی سرگرمیوں کے ذریعے ثقافتی اور ادبی رشتوں کو مضبوط کرنے کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے "گنگا-جمنی تہذیب” کی اہمیت پر روشنی ڈالی، جو برصغیر کی مختلف تہذیبوں کے حسین امتزاج کی نمائندہ ہے۔ اس شام کی ایک خاص بات یہ بھی تھی کہ فرحت عباس شاہ کی کتاب "شام کے بعد” کا دیوناگری رسم الخط میں اجراء کیا گیا، جس کا مقصد اردو ادب اور ان لوگوں کے درمیان فاصلے کو کم کرنا ہے جو اردو سے محبت تو کرتے ہیں مگر اردو رسم الخط سے ناواقف ہیں۔
 اعجاز شاہین کو امارات میں اردو زبان کے فروغ کے لیے ان کی گراں قدر خدمات کے اعتراف میں "محسنِ اردو” ایوارڈ سے نوازا گیا۔مشاعرہ تقریب میں تقریباً 1000 شائقین موجود تھے، جن میں نوجوان اور بزرگ  فیملیزسمیت شامل تھے۔ مشاعرہ رات 9 بجے شروع ہوا اور مسلسل پانچ گھنٹے تک جاری رہا۔ سامعین کا جوش و خروش ایک لمحے کے لیے بھی کم نہ ہوا، اور وہ پوری رات خوبصورت اور گہری شاعری پر داد دیتے رہے۔تقریب کی میزبانی کا شرف ترنم احمد کو حاصل ہوا، جنہوں نے اپنی دلکش اندازِ بیان سے محفل کو چار چاند لگا دیے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }